آئرلینڈ میں کرایہ دار بے بس، پاکستانی طلبہ اور خاندان شدید مشکلات کا شکار

رہائشی بحران سنگین، حکومت کی بے حسی، مکان مالکان کی من مانی
| آر 24 نیوز، آئرلینڈ
آئرلینڈ میں رہائشی بحران اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے۔ کرایے مسلسل بڑھ رہے ہیں، قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہو رہی ہے، اور حکومت صرف خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ ہر پانچ میں سے ایک ٹی ڈی (TD) خود مکان مالک ہے، تو پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ ایسے قوانین بنائیں جو کرایہ داروں کے حق میں ہوں؟
9,000 شکایات، لیکن صرف 300 مکان مالکان پر اثر!
آئرلینڈ میں کرایہ کنٹرول زون (Rent Pressure Zones) کا قانون موجود ہے، مگر اس پر عملدرآمد ناممکن نظر آتا ہے۔ 9,000 گھریلو شکایات درج ہوئیں کہ مکان مالکان حد سے زیادہ کرایہ وصول کر رہے ہیں، مگر حیرت انگیز طور پر صرف 300 مکان مالکان نے کرایہ کم کیا۔ یعنی 97 فیصد مالکان نے قانون کی دھجیاں اڑا دیں، اور ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔
جب قانون بنانے والے خود فائدہ اٹھائیں، تو عوام کا کیا ہوگا؟
جب حکومت میں بیٹھے افراد خود مکان مالکان ہوں، تو انہیں کرایہ داروں کے مسائل کی کیا پرواہ؟ کیا یہ ممکن ہے کہ وہ اپنے ہی مالی فائدے کے خلاف قانون سازی کریں؟ یہی وہ بنیادی سوال ہے جس کا جواب آج تک نہ ملا۔
پاکستانی طلبہ اور خاندان شدید مشکلات کا شکار
یہ بحران آئرلینڈ میں بسنے والے پاکستانی طلبہ اور پاکستانی خاندانوں کے لیے ایک ڈراؤنا خواب بن چکا ہے۔
• پاکستانی طلبہ جو تعلیم کے لیے آئرلینڈ آتے ہیں، انہیں مناسب رہائش ملنا تقریباً ناممکن ہو چکا ہے۔ سنگل کمروں کے کرایے 1000 یورو سے تجاوز کر چکے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ایک عام طالبعلم اپنی تنخواہ یا پارٹ ٹائم جاب کی آمدنی سے کرایہ ادا نہیں کر سکتا۔
• کئی طلبہ کو ایک کمرے میں تین سے چار لوگ رہنے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے، جبکہ بعض اوقات مکان مالکان طلبہ کو کرایہ دار کے طور پر رکھنے سے بھی انکار کر دیتے ہیں۔
• پاکستانی خاندانوں کے لیے بھی حالات بدتر ہو رہے ہیں۔ چار یا پانچ افراد کے لیے کرائے پر مناسب گھر لینا تقریباً ناممکن ہو چکا ہے، کیونکہ چار بیڈ روم والے گھروں کے کرائے 2500سے 3000 یورو تک پہنچ چکے ہیں۔
• بچوں والے پاکستانی والدین کے لیے یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے، کیونکہ بڑھتے ہوئے اخراجات، بجلی، گیس، اور بچوں کی تعلیم کے اخراجات کے ساتھ مہنگا کرایہ برداشت کرنا ناممکن ہوتا جا رہا ہے۔
• کئی خاندان ہفتے میں 60 سے 70 گھنٹے کام کرنے پر مجبور ہیں تاکہ وہ کرایہ اور بنیادی ضروریات پوری کر سکیں۔
کیا ٹی ڈیز کو مکان مالکان ہونے کے باوجود ووٹ دینے کی اجازت ہونی چاہیے؟
یہ ایک سنجیدہ سوال ہے۔ اگر کوئی ٹی ڈی خود کئی جائیدادوں کا مالک ہے، مہنگے کرایے وصول کر رہا ہے، اور انہی قوانین پر ووٹ دے رہا ہے جو اس کے مفاد میں ہیں، تو یہ واضح طور پر مفادات کا ٹکراؤ (Conflict of Interest) ہے۔ کیا ایسے افراد کو ہاؤسنگ پالیسی پر ووٹ دینے کی اجازت ہونی چاہیے؟ یا انہیں اس عمل سے باہر رکھنا چاہیے؟
کیا آئرلینڈ میں اب بھی ’آزاد منڈی‘ (Free Market) کا نظام چلنا چاہیے؟
کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ ہر مکان مالک کو اپنی مرضی سے کرایہ طے کرنے کا حق ہونا چاہیے۔ لیکن جب کرایے آسمان کو چھونے لگیں، لوگ بے گھر ہو رہے ہوں، اور تنخواہیں اسی رفتار سے نہ بڑھ رہی ہوں، تو کیا یہ منڈی آزاد کہلانے کے قابل ہے یا استحصال کا ایک اور طریقہ؟
پاکستانی کمیونٹی کے لیے حکومت سے مطالبہ
پاکستانی کمیونٹی کا مطالبہ ہے کہ حکومت کرایہ کنٹرول قوانین کو سخت کرے، غیر منصفانہ بے دخلیوں (Evictions) کو روکے، اور طلبہ کے لیے خصوصی سبسڈی یا اسکیم متعارف کروائے۔ ورنہ اگر یہی حالات رہے، تو آنے والے دنوں میں پاکستانی اور دیگر کمیونٹیز کے لیے آئرلینڈ میں رہنا مزید مشکل ہو جائے گا۔
آپ کا کیا خیال ہے؟
کیا آئرلینڈ میں کرایہ داروں کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے؟ کیا حکومت کو سخت قوانین بنا کر اس بحران کو کنٹرول کرنا چاہیے؟ یا پھر مکان مالکان کو کھلی چھوٹ ملنی چاہیے کہ وہ جتنا چاہیں کرایہ وصول کریں؟
اپنی رائے کا اظہار کیجیے!