آئرلینڈ میں گارڈا امیگریشن چیک: غیر قانونی قیام کرنے والوں کے لیے مشکلات بڑھیں

ڈنڈالک (آر24 نیوز) – آئرلینڈ میں حال ہی میں گارڈا اور ناردرن آئرلینڈ پولیس کی جانب سے کی جانے والی امیگریشن چیک کی کارروائی نے پاکستانی کمیونٹی میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ اس کارروائی میں دو افراد کو غیر قانونی طور پر آئرلینڈ انٹر ہونے کے باعث ملک بدر کر دیا گیا، جس کے بعد پاکستانی کمیونٹی کے درمیان یہ سوالات اُٹھنے لگے ہیں کہ اگر کوئی فرد غیر قانونی طور پر آئرلینڈ میں رہ رہا ہو تو اس کے پاس کیا آپشنز ہیں؟
اسی مہینے ہونے والی ڈی پورٹیشن سے تعلق
یہ کہانی اُس واقعے سے جڑی ہوئی ہے جس میں آئرلینڈ میں مقیم غیر قانونی افراد کے خلاف سخت کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ کل ڈنڈالک میں ہونے والی امیگریشن چیک کے دوران، دو افراد کو ڈی پورٹ کر دیا گیا، جو آئرلینڈ میں غیر قانونی طور پر داخل ہورہے تھے۔ یہ واقعہ پاکستانی کمیونٹی کے اُن افراد کے لیے ایک سنگین انتباہ تھا جو اپنی ویزا کی مدت ختم ہونے کے باوجود آئرلینڈ میں قیام پذیر ہیں یا پھر برطانیہ سے آئرلینڈ غیر قانونی طور پر داخل ہونا چاہتے ہیں۔
پاکستانی کمیونٹی کے بیشتر افراد پروفیشنلز ہیں اور ان کے ویزے کی حیثیت مکمل طور پر درست ہے، لیکن کچھ افراد کے لیے یہ معاملہ پریشانی کا باعث بن سکتا ہے جنہوں نے اپنے ویزے کی مدت ختم ہونے کے بعد ملک میں غیر قانونی قیام کیا ہے۔ ایسی صورتحال میں گارڈا کی جانب سے کی جانے والی کارروائیاں مزید بڑھ سکتی ہیں، جو کسی بھی وقت کسی کو متاثر کر سکتی ہیں۔
غیر قانونی قیام کی صورتحال میں آپشنز
اگر کوئی فرد غیر قانونی طور پر آئرلینڈ میں مقیم ہے، تو اُس کے پاس کچھ قانونی آپشنز ہو سکتے ہیں:
قانونی مشورہ حاصل کریں: سب سے پہلی اور اہم بات یہ ہے کہ غیر قانونی قیام کی صورتحال میں کسی مستند امیگریشن وکیل سے مشورہ کیا جائے۔ وکیل آپ کو آپ کی موجودہ صورتحال کے بارے میں بہترین مشورہ دے سکتا ہے۔
پاکستانی پروفیشنلز کے لیے ہدایت
پاکستانی کمیونٹی کی اکثریت آئرلینڈ میں قانونی طور پر رہ رہی ہے اور اپنے روزگار میں مصروف ہے، لیکن ان افراد کے لیے یہ ایک یاد دہانی ہے کہ اپنے ویزے اور قانونی حیثیت کو ہمیشہ درست رکھنا ضروری ہے۔ آئرلینڈ میں گارڈا کی کارروائیاں اس بات کا واضح پیغام دیتی ہیں کہ یہاں غیر قانونی قیام کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
پاکستانی کمیونٹی کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے قانونی دستاویزات کی حیثیت کا باقاعدگی سے جائزہ لیں اور اگر کسی کو قانونی مسائل درپیش ہوں تو فوری طور پر امیگریشن وکیل سے مشورہ کریں تاکہ مشکلات سے بچا جا سکے۔
(آر24 نیوز)