“ٹیننٹ ان سیٹو” اسکیم پر نئی پابندیاں، پاکستانی کمیونٹی پر اثرات

ڈبلن (آر24 نیوز) – آئرلینڈ میں کرایہ داروں کو بے گھر ہونے سے بچانے کے لیے متعارف کرائی گئی “ٹیننٹ ان سیٹو” اسکیم اب مشکلات کا شکار ہوگئی ہے، کیونکہ نئی حکومتی پابندیوں کے تحت مقامی حکومتیں ان گھروں کی تزئین و آرائش نہیں کر سکیں گی، جو وہ اس اسکیم کے تحت خریدتی ہیں۔
یہ پابندیاں ایک نئے سرکلر میں متعارف کروائی گئی ہیں، جو جمعرات کو تمام مقامی حکام کو بھیجا گیا۔ اس سرکلر میں واضح کیا گیا ہے کہ اسکیم کے تحت خریدے گئے گھروں کے لیے صرف خریداری کی قیمت اور اس سے متعلقہ فیس کی ادائیگی کی جائے گی، جبکہ تزئین و آرائش کے لیے کسی بھی قسم کی اضافی رقم فراہم نہیں کی جائے گی۔
پاکستانی کمیونٹی پر اثرات
آئرلینڈ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی، خاص طور پر ٹیکسی ڈرائیورز اور کم آمدنی والے افراد جو ہاؤسنگ اسسٹنس پیمنٹ (HAP) اسکیم سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، بھی اس پالیسی سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ تاہم، چونکہ یہ پابندیاں بنیادی طور پر سنگل افراد یا بچوں کے بغیر جوڑوں پر لاگو ہوں گی، لہٰذا وہ پاکستانی خاندان جو HAP کے تحت ہیں، اور جن کے بچے ہیں، وہ اس کے براہ راست اثرات سے محفوظ رہیں گے۔
حزب اختلاف کی تنقید
حزب اختلاف کے رہنماؤں نے حکومت کے اس اقدام پر شدید تنقید کی ہے۔ لیبر پارٹی کے رہنما کونور شیہان نے کہا کہ “یہ فیصلہ اسکیم کو ناقابلِ عمل بنا دے گا اور مزید لوگوں کو بے گھر (homeless) ہونے کے خطرے میں ڈال دے گا۔”
سین فین کے رہنما ایوین او برائن نے بھی اس فیصلے کو “غیر منصفانہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ “یہ ایک غلطی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب آئرلینڈ میں ہر ماہ بے گھری (homelessness) میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ اسکیم سینکڑوں خاندانوں، جوڑوں اور اکیلے افراد کو بے گھر ہونے سے بچا رہی تھی، مگر نئی پابندیاں اس کے مثبت اثرات کو زائل کر دیں گی۔ حکومت کو اس اسکیم کو محدود کرنے کے بجائے اسے مزید وسعت دینی چاہیے۔”
کن افراد کو ترجیح دی جائے گی؟
نئی ہدایات کے مطابق، اسکیم کے تحت خریداری کے لیے صرف ان افراد کو ترجیح دی جائے گی جو شدید خطرے میں ہیں، جیسے کہ بچوں والے خاندان، معمر افراد یا معذور افراد۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ سنگل افراد یا ایسے جوڑے جن کے بچے نہیں ہیں، وہ اس اسکیم سے مستفید نہیں ہو سکیں گے۔
مقامی حکومتوں کے لیے مشکلات
حکام کے مطابق، ان نئی پابندیوں کے بعد مقامی حکومتیں اس وقت تک نئی درخواستوں پر کارروائی نہیں کر سکتیں، جب تک انہیں یہ واضح نہ کیا جائے کہ انہیں سال 2025 میں کتنی پراپرٹیز خریدنے کی اجازت ہوگی۔ وزارتِ ہاؤسنگ کے مطابق، مقامی حکام کو ان کی مختص کردہ فنڈنگ کے بارے میں جلد آگاہ کیا جائے گا۔
اسکیم میں مزید سخت شرائط شامل
نئی شرائط کے مطابق:
• صرف وہی پراپرٹیز اسکیم میں شامل کی جا سکیں گی جو پچھلے دو سال سے سوشل ہاؤسنگ سپورٹ میں استعمال ہو رہی ہوں۔
• کرایہ کی رجسٹریشن بورڈ (RTB) میں کرایہ داروں کا اندراج ہونا ضروری ہوگا۔
• بے دخلی کے نوٹس کی صداقت کی تصدیق مقامی اتھارٹی یا کسی منظور شدہ ہاؤسنگ باڈی سے کرنی ہوگی۔
حکومت کا مؤقف
حکومت کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد “اخراجات کو قابو میں رکھنا” اور “انتہائی مستحق افراد کو ہاؤسنگ فراہم کرنا” ہے، لیکن ماہرین اور اپوزیشن کا ماننا ہے کہ اس سے بے گھری (homelessness) میں مزید اضافہ ہوگا۔
کیا یہ فیصلہ واپس لیا جائے گا؟
مقامی حکام، اپوزیشن رہنما اور سوشل ہاؤسنگ کے ماہرین حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ ان نئی پابندیوں پر نظرثانی کرے۔ تاہم، ابھی تک حکومت کی جانب سے کسی قسم کی نرمی کا اشارہ نہیں دیا گیا ہے۔