News

آئرلینڈ میں سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے گرد شکنجہ سخت، مفت تحائف اور غیر ظاہر شدہ آمدنی پر سخت نگرانی

ڈبلن (آر24 نیوز) – آئرلینڈ میں مقیم پاکستانی سوشل میڈیا انفلوئنسرز اور پروفیشنلز کے لیے ایک اہم خبر سامنے آئی ہے۔ آئرش ریونیو کمشنرز نے اعلان کیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے ہونے والی آمدنی، مفت تحائف، اور دیگر مالی فوائد پر سخت نگرانی کریں گے۔ اگر آپ انفلوئنسر ہیں یا اپنی 9 سے 5 کی نوکری کے ساتھ سائیڈ انکم کے طور پر سوشل میڈیا سے کمائی کر رہے ہیں، تو اب محتاط ہو جائیں کیونکہ ریونیو نے ایسے افراد کے خلاف آڈٹ اور جرمانوں کا عندیہ دیا ہے۔

انفلوئنسرز کے لیے نئے ٹیکس قوانین – اب سب کچھ ریگولیٹ ہوگا!

سوشل میڈیا پر کام کرنے والے افراد جانتے ہیں کہ برانڈز کے ساتھ معاہدوں میں بہت زیادہ فرق پایا جاتا ہے۔ کچھ انفلوئنسرز کو ایک ہی برانڈ سے پروموشن کے بدلے €7,000 تک ملتے ہیں، جب کہ کچھ کو صرف €700 میں گزارا کرنا پڑتا ہے۔ تاہم، اصل مسئلہ وہ غیر نقدی مراعات ہیں جو انفلوئنسرز کو ملتی ہیں—جیسے مفت کھانے، ہوٹل میں قیام، پرتعیش مصنوعات، یا مفت ایونٹ ٹکٹس۔

ریونیو کا مؤقف ہے کہ یہ سب کچھ بھی “تحائف” کے زمرے میں آتا ہے اور ان پر ٹیکس عائد ہوگا۔ ایک پاکستانی انفلوئنسر، جو ڈبلن میں رہتی ہیں اور نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کر رہے تھیں، نے آر24 نیوز کو بتایا،

“مجھے ہر ہفتے کئی برانڈز کی جانب سے مفت پروڈکٹس اور ایونٹ انویٹیشنز ملتی ہیں، لیکن مجھے کبھی اندازہ نہیں تھا کہ یہ بھی ٹیکس کے دائرے میں آ سکتا ہے۔ اب ریونیو کی سختیوں کے بعد واقعی یہ سب کچھ پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے۔”

پروفیشنلز اور سائیڈ بزنس کرنے والے افراد بھی زد میں

یہ مسئلہ صرف انفلوئنسرز تک محدود نہیں، بلکہ وہ پاکستانی پروفیشنلز جو اپنی نوکریوں کے ساتھ فری لانس کام یا سائیڈ بزنس کرتے ہیں، وہ بھی ریونیو کے نشانے پر آ سکتے ہیں۔ بہت سے افراد کو معلوم نہیں کہ اگر آپ کی اضافی آمدنی ایک خاص حد سے بڑھ جائے تو اسے لازمی ظاہر کرنا ہوتا ہے۔

ڈبلن میں ایک آئی ٹی پروفیشنل، جنہوں نے حال ہی میں سائیڈ انکم پر نوٹس موصول کیا، نے آر24 نیوز کو بتایا،

“میں ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں کام کرتا ہوں اور فری لانس پراجیکٹس بھی لیتا ہوں۔ مجھے لگا کہ چونکہ میری مین جاب سے ٹیکس کٹ رہا ہے، تو فری لانس آمدنی پر الگ سے کچھ کرنے کی ضرورت نہیں۔ لیکن اب ریونیو کی طرف سے وارننگ ملی ہے کہ میں اپنی تمام انکم ڈکلیئر کروں، ورنہ جرمانہ ہو سکتا ہے۔”

پاکستانیوں کے لیے کیا خطرہ ہے؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ آئرلینڈ میں مقیم پاکستانیوں کو خاص طور پر محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ اگر آپ سوشل میڈیا انفلوئنسر ہیں، فری لانسر ہیں، یا اپنی ملازمت کے ساتھ کسی اور کام سے آمدنی حاصل کر رہے ہیں، تو بہتر ہوگا کہ آپ اپنے ٹیکس امور کو جلد از جلد ترتیب دے لیں۔

ڈبلن کے ایک معروف اکاؤنٹنٹ نے آر24 نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا،

“ریونیو نے اب ڈیجیٹل پیمنٹ، بینک ٹرانزیکشن، اور یہاں تک کہ سوشل میڈیا پر کی گئی پروموشن کو بھی ٹریک کرنا شروع کر دیا ہے۔ اگر کوئی شخص اپنی اضافی آمدنی ظاہر نہیں کرتا، تو اسے بعد میں بھاری جرمانے اور قانونی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔”

کیا کرنا چاہیے؟

• اگر آپ سوشل میڈیا انفلوئنسر ہیں، تو اپنی تمام آمدنی اور تحائف کو صحیح طریقے سے دستاویزی بنائیں۔

• اگر آپ کے پاس سائیڈ انکم ہے، تو جلد از جلد کسی پروفیشنل اکاؤنٹنٹ سے مشورہ لیں۔

• آئرش ریونیو کی ویب سائٹ سے خود کو اپ ڈیٹ رکھیں تاکہ کسی بھی نئے قانون کی خلاف ورزی نہ ہو۔

یہ واضح ہے کہ آئرلینڈ میں انفلوئنسرز اور سائیڈ انکم رکھنے والے پروفیشنلز کے لیے صورتحال بدل رہی ہے۔ اگر آپ محتاط نہیں رہے، تو ریونیو کی سختیاں آپ کے لیے پریشانی کا سبب بن سکتی ہیں۔ اب وقت ہے کہ ہم سب اپنی مالیاتی ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے لیں اور قانونی طریقے سے اپنی آمدنی کا حساب کتاب رکھیں۔

R24 News

About Author

You may also like

News

آئرلینڈ میں پاکستانی ناشتہ: ایک چیلنج بن چکا ہے

ڈبلن: آئرلینڈ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے لیے اپنے وطن کے روایتی ناشتے کا لطف اٹھانا ایک مشکل امر بنتا
News

آئرلینڈ میں مکانات کی فراہمی، حکومت پُرعزم – پاکستانی کمیونٹی بھی متاثر

کارک (رپورٹ: R24 نمائندہ خصوصی) آئرلینڈ کے وزیراعظم (Taoiseach) مائیکل مارٹن نے کہا ہے کہ وہ ملک میں گھروں کی