آئرلینڈ میں گھروں کی توسیع پر نئی پالیسی – باغیچے میں ماڈیولر ہاؤس کے لیے پلاننگ اجازت ختم کرنے کی تجویز

ڈبلن (آر24 نیوز) – آئرلینڈ میں گھروں کی توسیع اور ماڈیولر ہاؤسز سے متعلق بڑی تبدیلی متوقع ہے۔ حکومت نے ایک نئی پالیسی متعارف کرانے کی تیاری کر لی ہے، جس کے تحت اگر آپ اپنے گھر کے ساتھ 40 مربع میٹر تک کا اضافہ کریں تو کسی پلاننگ اجازت نامے کی ضرورت نہیں، لیکن اتنے ہی سائز کا ماڈیولر ہاؤس اگر باغیچے میں بنایا جائے تو اجازت درکار ہوتی ہے۔
اب حکومت یہ شرط ختم کرنے جا رہی ہے تاکہ لوگ زیادہ آسانی سے اپنے گھروں میں اضافی جگہ بنا سکیں، خاص طور پر وہ لوگ جو اپنے والدین، بچوں یا کسی اور قریبی رشتہ دار کے لیے اضافی رہائش چاہتے ہیں۔
یہ نیا قانون کیسے نافذ ہوگا؟
وزیرِ مملکت برائے ہاؤسنگ جان کمنز کے مطابق، اس تجویز کو بہت جلد لاگو کیا جا سکتا ہے کیونکہ اس کے لیے نئی قانون سازی کی ضرورت نہیں۔
• پہلے یہ عوامی مشاورت کے لیے پیش ہوگا۔
• اس کے بعد حکومت حتمی پالیسی کا مسودہ تیار کرے گی۔
• پھر اوئیریختس (آئرش پارلیمنٹ) کی کمیٹی میں پیش ہوگا، جہاں سے منظوری کے بعد اسے لاگو کر دیا جائے گا۔
اپوزیشن کا شدید ردعمل
اگرچہ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ قانون رینٹل پراپرٹیز کے لیے نہیں بلکہ خاندانی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہے، لیکن اپوزیشن جماعتیں اس پر سخت تنقید کر رہی ہیں۔
سِن فین کی رہنما میری لو میکڈونلڈ نے کہا کہ “حکومت بس باتیں کرتی ہے، عمل نہیں کرتی۔ لوگوں کو رہنے کے لیے چھت نہیں مل رہی اور وہ پالیسیوں پر وقت ضائع کر رہے ہیں۔”
سوشلسٹ ڈیموکریٹس کے روری ہیرن نے کہا کہ “یہ لاکڈ اپ نسل کو بتایا جا رہا ہے کہ وہ اب اپنے باغیچوں میں شیڈز میں جا کر رہیں!”
نائب وزیراعظم سائمن ہیرس نے اپوزیشن کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ “یہ محض سیاسی بیان بازی ہے، حکومت ہاؤسنگ کے مسئلے کو سنجیدگی سے حل کر رہی ہے۔”
پاکستانی کمیونٹی کے لیے کیا فائدہ ہوگا؟
آئرلینڈ میں پاکستانی کمیونٹی کو رہائش کے حوالے سے بے پناہ مشکلات کا سامنا ہے۔ کرائے آسمان سے باتیں کر رہے ہیں، اور خاندانی نظام کو برقرار رکھنا مشکل ہو رہا ہے۔ اگر یہ نیا قانون لاگو ہو جاتا ہے تو بہت سے پاکستانی گھرانے اپنے والدین یا عزیزوں کے لیے علیحدہ ماڈیولر ہاؤس بنا سکیں گے، بغیر کسی اضافی قانونی رکاوٹ کے۔
تاہم، اس پالیسی کا حتمی اثر کیا ہوگا؟ آیا یہ واقعی ہاؤسنگ بحران حل کرے گی یا صرف ایک عارضی مرہم ہوگا، یہ وقت ہی بتائے گا۔
مزید اپ ڈیٹس کے لیے آر24 نیوز کے ساتھ جڑے رہیں۔