آئرلینڈ میں بڑھتے ہوئے جرائم: محنت کش افراد، طلبہ اور کاروباری برادری کے لیے خطرہ — وزیرِ انصاف کا اعتراف

ڈبلن (آر24 نیوز)
آئرلینڈ میں 2024 کے دوران 40,000 سے زائد جرائم ایسے افراد نے کیے جو ضمانت پر رہا تھے، جن میں چوری، بدامنی، شراب نوشی، اور منشیات کے واقعات شامل ہیں ۔ اس تشویشناک صورتحال نے محنت کشوں، طلبہ، اور رات دیر تک کام کرنے والے کاروباری افراد کو عدم تحفظ کا شکار کر دیا ہے۔
آئرلینڈ کے وزیرِ انصاف جِم اوکالہن نے ان اعداد و شمار پر تبصرہ کرتے ہوئے اعتراف کیا:
“اگر ہم تمام ملزمان کو حراست میں رکھیں، تو ہمیں مزید 10,000 قیدیوں کے لیے جگہ بنانی پڑے گی۔ اس وقت ہماری جیلیں پہلے ہی بھر چکی ہیں، اور ہم چھوٹے جرائم میں ملوث افراد کو ضمانت پر رہا کر رہے ہیں” ۔
انہوں نے مزید کہا کہ “ہمیں اس مسئلے کو سنجیدگی سے لینا ہوگا اور ایسے اقدامات کرنے ہوں گے جو عوام کو تحفظ کا احساس دلائیں۔ الیکٹرانک مانیٹرنگ جیسے اقدامات کو جلد نافذ کیا جائے گا تاکہ ضمانت پر رہا افراد کی حرکات پر نظر رکھی جا سکے” ۔
محنت کشوں کے لیے بڑھتا ہوا خطرہ
آئرلینڈ میں بہت سے افراد، خاص طور پر ٹیکسی ڈرائیورز، ڈیلیوری ورکرز اور ہیلتھ کیئر ورکرز، روزگار کے لیے رات گئے تک کام کرتے ہیں۔ لمبے گھنٹوں کے بعد جب یہ افراد گھروں کو لوٹتے ہیں تو انہیں سڑکوں پر غیر محفوظ حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ڈبلن میں ٹیک اوے پر کام کرنے والے ایک پاکستانی نے بتایا:
“رات کو کام ختم کر کے واپس جانا اب پہلے جیسا محفوظ نہیں لگتا۔ سڑکوں پر نشے میں دھت افراد اور گلیوں میں مشکوک حرکتیں دیکھ کر ڈر لگتا ہے کہ کہیں کچھ غلط نہ ہو جائے۔”
آئرلینڈ میں ہزاروں بین الاقوامی طلبہ جز وقتی ملازمتیں کرتے ہیں تاکہ اپنے تعلیمی اخراجات پورے کر سکیں۔ لیکن دیر رات کام سے واپس آنا اب ان کے لئے ایک خطرہ بنتا جا رہا ہے۔
ڈی بی ایس کالج کے ایک پاکستانی طالبعلم نے بتایا:
“کئی بار رات کو کام سے واپسی پر لوگ روک کر بدتمیزی کرتے ہیں یا چیزیں چھیننے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہم پڑھائی کے ساتھ یہ سب جھیل رہے ہیں، مگر سیکیورٹی کا کوئی خاص انتظام نظر نہیں آتا۔”
کاروباری افراد اور دکاندار متاثر
رپورٹ کے مطابق 8,000 چوری کے واقعات دکانوں سے ہوئے، جو کل جرائم کا 20% بنتے ہیں ۔ دیر رات تک کھلی رہنے والی دکانوں اور ریٹیل بزنسز پر اس کا براہِ راست اثر پڑا ہے۔
ڈبلن کے ایک دکاندار نے بتایا:
“ہمیں دکان بند کرتے ہوئے اب ڈر لگتا ہے، خاص طور پر جب رات کو اکیلے جانا پڑے۔ چوریاں بڑھ رہی ہیں اور پولیس کا جواب بھی تاخیر سے آتا ہے۔”
کیا کیا جا سکتا ہے؟
1. رات گئے کام کرنے والوں کے لیے سیکیورٹی پلاننگ: گروپس میں سفر کرنے کو فروغ دیا جائے اور ممکن ہو تو روشنی والے راستوں کا انتخاب کیا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ کونسل سٹیٹس سے دور رہا جائے۔
2. کاروباری افراد کے لیے حفاظتی اقدامات: دکانوں پر سی سی ٹی وی اور الارم سسٹمز لگائے جائیں تاکہ کسی بھی مشکوک حرکت کو ریکارڈ کیا جا سکے۔
3. طلبہ کے لیے سیفٹی نیٹ ورک: طلبہ کو چاہیے کہ گروپس میں سفر کریں اور اپنی لوکیشن دوستوں اور فیملی کے ساتھ شیئر کریں۔
4. حکومتی اقدامات: حکومت کو سیکیورٹی بڑھانے اور گارڈا فورس میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو تحفظ کا احساس ہو۔
آئرلینڈ میں بڑھتے ہوئے جرائم محنت کش طبقے، طلبہ، اور کاروباری افراد کے لیے خطرے کی گھنٹی ہیں۔ وزیرِ انصاف کے اعتراف کے بعد عوام مزید سوال اٹھا رہے ہیں — کیا حکومت واقعی ان جرائم پر قابو پانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے گی یا یہ معاملہ صرف بیانات تک محدود رہے گا؟
آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا الیکٹرانک مانیٹرنگ اور اضافی پولیس فورس کافی ہوگی؟ اپنی رائے کا اظہار کریں!