ڈبلن میں بدامنی اور جرائم میں خوفناک اضافہ – شہری غیر محفوظ، کاروبار متاثر

ڈبلن، (آر 24 نیوز ) جو کبھی یورپ کے محفوظ شہروں میں شمار ہونا شروع ہو چکا تھا، اب جرائم، بے قابو نوجوانوں اور منشیات کے عادی افراد (ڈرگ زومبیز) کے مسائل میں جکڑا جا چکا ہے۔ شہر میں پرتشدد حملے، ڈکیتیاں اور منشیات سے متعلقہ جرائم خطرناک حد تک بڑھ چکے ہیں، جس کے باعث شہری عدم تحفظ کا شکار ہیں، جبکہ کاروباری طبقہ بھی شدید متاثر ہو رہا ہے۔
جرائم اور منشیات کا گڑھ بنتا ہوا ڈبلن
حالیہ رپورٹس کے مطابق، ڈبلن میں نوجوانوں کی گینگ کلچر اور منشیات کے استعمال میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ عوامی مقامات، بس اسٹاپس، اور شاپنگ سینٹرز میں نوجوانوں کی غنڈہ گردی بڑھ چکی ہے، جبکہ منشیات کے عادی افراد شہر کے مرکزی علاقوں میں دندناتے پھر رہے ہیں۔
اوکونل اسٹریٹ، ٹالبٹ، اور دیگر اہم مقامات پر منشیات کے عادی افراد کا کھلے عام نشہ کرنا معمول بن چکا ہے، جس کی وجہ سے شہریوں، خاص طور پر خواتین اور بزرگوں میں شدید خوف پایا جاتا ہے۔
ساوتھ ایشین دکانداروں اور کاروباری طبقے کے لیے خطرہ
ڈبلن میں چھوٹے کاروبار، خاص طور پر جنوبی ایشیائی دکانداروں اور ریٹیلرز کے لیے حالات مزید خراب ہو چکے ہیں۔ نوجوانوں کے گروہ ان دکانوں پر حملہ آور ہوتے ہیں، چوری اور لوٹ مار کی وارداتیں عام ہو گئی ہیں، جبکہ بعض اوقات دکانداروں کے ساتھ بدتمیزی اور مارپیٹ کے واقعات بھی رپورٹ ہو رہے ہیں۔
متاثرہ دکانداروں کا کہنا ہے کہ پولیس ان جرائم کو روکنے میں مکمل ناکام دکھائی دیتی ہے، جس کی وجہ سے چھوٹے کاروبار چلانا دن بدن مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
حکومتی ادارے کہاں ہیں؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے فوری اقدامات نہ کیے تو ڈبلن کی صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔ شہریوں اور کاروباری افراد کا مطالبہ ہے کہ:
• پولیس گشت میں اضافہ کیا جائے اور سخت قانونی کارروائی کی جائے۔
• نوجوانوں کی جرائم پیشہ سرگرمیوں کو روکنے کے لیے نئے قوانین متعارف کرائے جائیں۔
• منشیات کے عادی افراد کے لیے بحالی مراکز قائم کیے جائیں تاکہ شہر کی سڑکوں کو محفوظ بنایا جا سکے۔
• چھوٹے کاروباروں، خاص طور پر جنوبی ایشیائی دکانوں کے تحفظ کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں۔
کیا ڈبلن دوبارہ محفوظ ہو سکتا ہے؟
اگر حکومت اور پولیس سنجیدگی سے اقدامات کریں، ٹین ایجرز کو کنٹرول کرنے کے لئے اقدامات کریں اور منشیات کی روک تھام کے لئے قانون کی گرفت مضبوط کی جائے تو صورتحال میں بہتری ممکن ہے۔ تاہم، اگر موجودہ حالات برقرار رہے تو ڈبلن کا شمار یورپ کے خطرناک شہروں میں ہو سکتا ہے۔