News

آئرلینڈ میں بجلی اور گیس کے بلوں میں زبردست اضافہ: صارفین پر 300 یورو تک کا بوجھ

ڈبلن (R24 نیوز) – آئرلینڈ میں مقیم صارفین کو ایک اور معاشی دھچکا لگنے والا ہے۔ توانائی کی بڑی کمپنی ایس ایس ای (SSE) نے اعلان کیا ہے کہ بجلی اور گیس کے بلوں میں 2 اپریل سے نمایاں اضافہ کیا جائے گا، جس کے بعد صارفین کو اگلے 12 مہینوں میں 300 یورو تک اضافی ادائیگی کرنا ہوگی۔

اگر کوئی صارف ایس ایس ای (SSE) سے صرف بجلی حاصل کر رہا ہے تو اسے 10.5% اضافے کا سامنا کرنا پڑے گا، جبکہ صرف گیس استعمال کرنے والے صارفین کے لیے نرخ 8.4% بڑھ جائیں گے۔

حکومتی سبسڈی ختم – عوام پر اضافی بوجھ

یہ اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومت کی طرف سے توانائی کے کریڈٹس مکمل طور پر ختم کر دیے گئے ہیں اور بجٹ 2026 میں مزید کوئی رعایت نہ دینے کا عندیہ دے دیا گیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ عوام کو یہ اضافی بوجھ خود برداشت کرنا ہوگا، جو پہلے ہی مہنگائی کے ہاتھوں پریشان ہیں۔

کیا دیگر کمپنیاں بھی قیمتیں بڑھائیں گی؟

ایس ایس ای (SSE) اس قیمت میں اضافے کا اعلان کرنے والی پہلی کمپنی ہے، مگر اطلاعات ہیں کہ دیگر بجلی اور گیس فراہم کرنے والی کمپنیاں بھی جلد اپنے نرخ بڑھانے والی ہیں۔ اگر ایسا ہوا تو آئرلینڈ میں مقیم عام صارفین کے لیے توانائی کے اخراجات مزید ناقابلِ برداشت ہو جائیں گے۔

پاکستانی کمیونٹی کا ردِعمل: “یہ کھلی ناانصافی ہے!”

آئرلینڈ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی نے بجلی اور گیس کے بلوں میں اضافے پر شدید ردِعمل کا اظہار کیا ہے۔ زیادہ تر افراد کا کہنا ہے کہ پہلے ہی مہنگائی ناقابلِ برداشت ہو چکی ہے، اور اب توانائی کے نرخوں میں اضافے نے مزید مشکلات کھڑی کر دی ہیں۔

ڈبلن میں مقیم ایک پاکستانی شہری، محمد علی، نے کہا:

“ہم پردیس میں پہلے ہی اپنے گھروں کے اخراجات پورے کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ کرایہ، راشن اور دیگر بلز کی قیمتیں پہلے ہی بہت زیادہ ہو چکی ہیں، اور اب بجلی اور گیس کے نرخوں میں یہ ظالمانہ اضافہ ہمارے لیے مزید پریشان کن ہوگا۔ حکومت کو عوام کے بارے میں بھی سوچنا چاہیے!”

پاکستانی ٹیک اوے (Takeaway) مالکان کے لیے بڑا دھچکا

ایس ایس ای (SSE) کے نرخوں میں اضافے سے نہ صرف گھریلو صارفین بلکہ کاروباری طبقہ بھی بری طرح متاثر ہوگا، خاص طور پر پاکستانی ٹیک اوے اور ریسٹورنٹ مالکان کے لیے یہ ایک اور بڑا معاشی دھچکا ہے۔

ڈبلن میں ایک پاکستانی ٹیک اوے کے مالک، حسن جاوید، نے کہا:

“ہمارے کاروبار کا سب سے بڑا خرچ بجلی اور گیس ہے۔ اوون، فرائیر، کولڈ اسٹوریج اور دیگر آلات چلانے کے لیے ہمیں ہر ماہ بھاری بل دینا پڑتا ہے۔ اگر بجلی اور گیس کے نرخ مزید بڑھ گئے تو ہم یہ اضافی بوجھ کیسے برداشت کریں گے؟ پہلے ہی فوڈ کاسٹ بڑھ رہی ہے، عملے کی تنخواہیں دینا مشکل ہو رہا ہے، اور اب یہ نیا جھٹکا ہماری بقا کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔”

ماہرین: مہنگائی مزید بڑھے گی!

معاشی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بجلی اور گیس کے بلوں میں اضافے کے بعد مارکیٹ میں مہنگائی کی ایک نئی لہر پیدا ہو سکتی ہے۔ خاص طور پر ریسٹورنٹ، ٹیک اوے، اور دیگر کاروباری اداروں کے اخراجات میں اضافے سے کھانے پینے کی اشیاء مزید مہنگی ہو سکتی ہیں، جس کا اثر براہ راست عوام پر پڑے گا۔

حکومت کی خاموشی – عوام کا سوال؟

حکومت کا مؤقف ہے کہ عالمی توانائی مارکیٹ میں عدم استحکام کی وجہ سے نرخوں میں اضافہ ناگزیر ہے، مگر اپوزیشن جماعتوں نے اس فیصلے پر سخت تنقید کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ عوام کے لیے فوری ریلیف فراہم کیا جائے۔

کیا حکومت اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے گی؟

اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا حکومت عوامی دباؤ میں آ کر بجٹ 2026 میں کوئی نیا اقدام کرے گی؟ یا پھر صارفین کو اس معاشی بوجھ کے ساتھ جینا سیکھنا پڑے گا؟ آنے والے دنوں میں اس معاملے پر مزید پیش رفت متوقع ہے۔

R24 News

About Author

You may also like

News

آئرلینڈ میں پاکستانی ناشتہ: ایک چیلنج بن چکا ہے

ڈبلن: آئرلینڈ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے لیے اپنے وطن کے روایتی ناشتے کا لطف اٹھانا ایک مشکل امر بنتا
News

آئرلینڈ میں مکانات کی فراہمی، حکومت پُرعزم – پاکستانی کمیونٹی بھی متاثر

کارک (رپورٹ: R24 نمائندہ خصوصی) آئرلینڈ کے وزیراعظم (Taoiseach) مائیکل مارٹن نے کہا ہے کہ وہ ملک میں گھروں کی