13 سال تک چھٹی کا نام نہ سننے والے شیف کو بالآخر انصاف مل گیا! ڈبلن کے ریسٹورنٹ کے خلاف 55 ہزار یورو کا تاریخی جرمانہ

ڈبلن: آئرلینڈ میں ایک ایسا انوکھا مگر افسوسناک واقعہ سامنے آیا ہے جس نے مزدوروں کے حقوق کے تحفظ پر کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ ڈبلن کے ایک معروف ریسٹورنٹ میں 13 سال تک دن رات پسینہ بہانے والے شیف کو نہ ایک دن کی تنخواہ والی چھٹی ملی، نہ ہی اس کی محنت کا کوئی صلہ۔ مگر اب قسمت نے پلٹا کھایا ہے، اور آئرلینڈ کی ورک پلیس ریلیشنز کمیشن (WRC) نے تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے اسے 55 ہزار یورو کا ہرجانہ دلوایا ہے۔
جی ہاں! تیرہ برس تک نہ کوئی چھٹی، نہ آرام، صرف باورچی خانے کی گرمی، گھنٹوں کی مشقت اور مالکان کا بے رحمانہ رویہ۔ ایسے میں یہ فیصلہ اس شیف کے لیے صرف ہرجانہ نہیں بلکہ دیر سے ملنے والا انصاف ہے۔
آر ٹی ای (RTE) کے مطابق، ریسٹورنٹ نے تمام قانونی حدود کو کراس کرتے ہوئے اپنے ملازم کو مسلسل بنیادی حق — یعنی سالانہ تنخواہ کے ساتھ چھٹی — سے محروم رکھا۔ آئرش قانون واضح طور پر کہتا ہے کہ ہر ملازم کو سالانہ کم از کم چار ہفتے کی تنخواہ کے ساتھ چھٹی دینا لازم ہے، لیکن یہاں تو 13 سال تک ایک دن بھی نہیں دیا گیا۔
یہ پہلا واقعہ نہیں۔ آئرلینڈ کے ہاسپیٹیلیٹی سیکٹر میں مزدوروں کی حق تلفی معمول بنتی جا رہی ہے۔ لمریک کے ایک شیف نے انکشاف کیا کہ اس نے 14 دنوں میں 222 گھنٹے کام کیا، اور پھر بھی تنخواہ نہ ملی، جس کے بعد دیگر عملے کے ساتھ مل کر ریسٹورنٹ ہی بند کروا دیا۔
ڈبلن کے ایک اور مشہور ریسٹورنٹ چاؤ بیلا روما کے پانچ ملازمین کو بھی قانونی جنگ کے بعد 62 ہزار یورو سے زائد کا ہرجانہ دلایا گیا کیونکہ وہاں بھی بریکس، تنخواہیں اور اوقات کار کا کوئی لحاظ نہیں رکھا گیا تھا۔
یہ تمام کیسز آئرلینڈ میں مزدوروں کے حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔ اگرچہ قانون موجود ہے، لیکن اس پر عملدرآمد کی سخت ضرورت ہے۔
آر 24 نیوز آئرلینڈ پاکستانی کمیونٹی سمیت تمام محنت کشوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اپنے حقوق سے آگاہ رہیں، آواز اٹھائیں اور ایسے غیر انسانی رویوں کے خلاف WRC سے رجوع کریں۔ ظلم کے خلاف خاموشی، ظلم کی حمایت ہے۔
کیونکہ انصاف چاہے دیر سے ملے، مگر جب ملتا ہے تو تاریخ رقم کرتا ہے۔