ڈپورٹیشن فلائٹس: آئرلینڈ میں تارکین وطن کے لیے بڑھتے ہوئے خدشات

کیا آئرلینڈ میں غیر ملکیوں کے لیے دروازے بند ہو رہے ہیں؟
سنڈے سپیشل | آر 24 نیوز، آئرلینڈ
آئرلینڈ میں امیگریشن قوانین سخت سے سخت تر ہوتے جا رہے ہیں، اور اب حکومت غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو ملک بدر کرنے کے لیے ڈپورٹیشن فلائٹس (Deportation Flights) کا استعمال تیز کر رہی ہے۔ حالیہ رپورٹس کے مطابق، ایسے افراد جو پناہ کی درخواست مسترد ہونے کے بعد بھی آئرلینڈ میں موجود ہیں، یا جن کے ویزے کی مدت ختم ہو چکی ہے، انہیں زبردستی واپس بھیجا جا رہا ہے۔
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب آئرلینڈ میں کرایوں میں بے تحاشا اضافہ، مہنگائی اور نوکریوں کے مواقع میں کمی جیسے مسائل پہلے ہی تارکین وطن کے لیے مشکلات پیدا کر رہے ہیں۔
ڈپورٹیشن فلائٹس: حکومت کی پالیسی یا انسانی حقوق کی خلاف ورزی؟
حکومت کا موقف ہے کہ وہ صرف ان افراد کو ملک بدر کر رہی ہے جو امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ لیکن انسانی حقوق کے ادارے اور امیگریشن سپورٹ گروپس اس پالیسی کو سخت تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
• کئی افراد جنہیں ڈی پورٹ کیا جا رہا ہے، وہ برسوں سے آئرلینڈ میں مقیم ہیں، یہاں کے سسٹم میں شامل ہو چکے ہیں، اور ان کے خاندان یہاں رہ رہے ہیں۔
• بعض افراد ایسے ممالک میں واپس بھیجے جا رہے ہیں جہاں ان کی جان کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
• پناہ گزینوں اور غیر قانونی مقیم افراد کے ساتھ غیر انسانی سلوک کی خبریں بھی سامنے آ رہی ہیں۔
پاکستانی کمیونٹی کے لیے کیا خطرہ ہے؟
یہ صورتحال آئرلینڈ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے لیے بھی پریشانی کا باعث بن رہی ہے، خاص طور پر ان افراد کے لیے جو:
• امیگریشن کی پیچیدگیوں کی وجہ سے ویزا اپ ڈیٹ نہیں کروا سکے
• اسائلم یا ریفیوجی اسٹیٹس کے انتظار میں ہیں
• اسٹوڈنٹ ویزا پر آئے تھے، لیکن نوکریاں نہ ملنے کے باعث غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں
ایسے پاکستانی طلبہ اور محنت کش طبقہ جو قانونی طریقے سے یہاں اپنی زندگی بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، وہ اب اس پالیسی سے خوفزدہ ہیں کہ کہیں وہ بھی اس مہم کی زد میں نہ آجائیں۔
حکومت کی ترجیح: شہریوں کے لیے سہولت یا غیر ملکیوں کے لیے مشکلات؟
کچھ لوگ اس پالیسی کی حمایت میں یہ دلیل دیتے ہیں کہ آئرلینڈ میں رہائشی بحران پہلے ہی سنگین ہو چکا ہے، نوکریاں کم ہو رہی ہیں، اور حکومت کے پاس محدود وسائل ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا غیر قانونی تارکین وطن کو ہدف بنانا ہی اس کا واحد حل ہے؟
حقیقت یہ ہے کہ آئرلینڈ میں کئی سیکٹرز ایسے ہیں جو مکمل طور پر تارکین وطن پر انحصار کرتے ہیں، جیسے کہ ریسٹورنٹس، ڈیلیوری بزنس، کلیننگ، اور کنسٹرکشن۔ اگر حکومت اس پالیسی پر سختی سے عمل کرتی رہی، تو کیا یہ معیشت پر منفی اثر ڈالے گا؟
پاکستانی کمیونٹی کے لیے کیا کرنا ضروری ہے؟
یہ وقت آئرلینڈ میں مقیم پاکستانیوں کے لیے زیادہ محتاط اور چوکنا رہنے کا ہے۔
اپنے امیگریشن اسٹیٹس کو اپڈیٹ رکھیں۔
اگر کوئی قانونی مسئلہ ہو تو فوراً امیگریشن وکیل سے رابطہ کریں۔
اگر کسی کو غیر منصفانہ طور پر ڈپورٹیشن کا سامنا ہو رہا ہے، تو متعلقہ اداروں تک اپنی آواز پہنچائیں۔
پاکستانی کمیونٹی کو متحد ہو کر اس معاملے پر آواز اٹھانی چاہیے تاکہ حکومت انسانی بنیادوں پر فیصلے کرے۔
کیا آئرلینڈ واقعی امیگریشن کے دروازے بند کر رہا ہے؟
یہ پالیسی کئی سوالات کو جنم دے رہی ہے۔ کیا آئرلینڈ، جو ہمیشہ ایک ملٹی کلچرل اور ویلکم کرنے والا ملک رہا ہے، اب اپنے دروازے تارکین وطن کے لیے بند کر رہا ہے؟
آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا حکومت کا یہ اقدام ضروری ہے، یا یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے؟ اپنی رائے کا اظہار کریں!