News

آئرلینڈ میں انٹرنیشنل طلباء کے لیے مالی ثبوت کی شرط میں اضافہ،اور پاکستانی طلباء کے لیے نئے چیلنجز

ڈبلن (رپورٹ: آر ٹو فور نیوز) آئرلینڈ کی حکومت نے اپریل 2025 میں غیر یورپی ممالک سے تعلق رکھنے والے انٹرنیشنل طلباء کے لیے مالی ثبوت کی شرط میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے۔ اس نئی پالیسی کا اطلاق 30 جون 2025 سے ہوگا، اور اس کے تحت طلباء کو ویزا کے لیے پہلے سے دگنا مالی ثبوت فراہم کرنا ہوگا۔

یہ اقدام آئرلینڈ کی امیگریشن اور اعلیٰ تعلیم سے متعلق سخت ہوتی پالیسیوں کا حصہ ہے، جس کا براہ راست اثر پاکستانی طلباء سمیت دیگر ترقی پذیر ممالک کے ہزاروں طلباء پر پڑے گا۔

نئی پالیسی کی تفصیل:

• برازیل، میکسیکو، ارجنٹینا جیسے ممالک سے تعلق رکھنے والے انٹرنیشنل طلباء کو اب آٹھ ماہ کے اسٹڈی پیریڈ کے لیے €6,665 کے دستیاب مالی وسائل دکھانا ہوں گے۔

• 2023 میں یہی حد €3,000 تھی، یعنی موجودہ اضافہ 120 فیصد ہے۔

• یہ فیصلہ بغیر کسی مشاورت، جواز یا نوٹس کے لیا گیا ہے، جس پر کئی تعلیمی ادارے اور طلباء تنظیمیں شدید اعتراض کر رہی ہیں۔

پاکستانی کمیونٹی میں بڑھتی ہوئی بے چینی:

اگرچہ یہ فیصلہ فی الحال چند مخصوص ممالک پر لاگو ہوا ہے، لیکن ماہرین کا ماننا ہے کہ آنے والے مہینوں میں یہ توسیع دیگر ممالک بشمول پاکستان، بھارت، نیپال، بنگلہ دیش پر بھی لاگو ہو سکتی ہے۔

• آئرلینڈ میں تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند پاکستانی طلباء پہلے ہی مالی بوجھ سے دوچار ہیں، اور اس قسم کی پالیسی تبدیلیاں اُن کے لیے تعلیمی دروازے بند کر سکتی ہیں۔

• والدین، ایجنٹس، اور مشیر اس اچانک تبدیلی پر تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔

• غیر یورپی انٹرنیشنل طلباء کو اب ویزا کی درخواست کے ساتھ €20,000 (تقریباً 60 لاکھ پاکستانی روپے) کے مالی ثبوت جمع کروانا ہوں گے۔

• اس رقم میں رہائش، خوراک، ٹرانسپورٹ، انشورنس اور دیگر ذاتی اخراجات شامل ہیں۔

• سابقہ تقاضا €10,000 تھا، یعنی اب حکومت نے مالی ثبوت کی شرط میں 100% اضافہ کر دیا ہے۔

• یہ شرط تمام تعلیمی اداروں بشمول language schools، colleges اور universities پر لاگو ہوگی۔

• یہ پالیسی ان طلباء کے لیے خاصی مشکل پیدا کرے گی جو تعلیم کے اخراجات قسطوں میں ادا کرتے ہیں یا پارٹ ٹائم ملازمت پر انحصار کرتے ہیں۔

• بہت سے قابل طلباء مناسب مالی انتظام نہ ہونے کے باعث ویزا سے محروم ہو سکتے ہیں۔

• ایجنٹس کی طرف سے مکمل آگاہی نہ دیے جانے کی صورت میں طلباء کو ویزا ریفیوزل یا رجسٹریشن کے مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔

مزید سختیاں متوقع:

یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مستقبل میں آئرش حکومت انٹرنیشنل طلباء کے لیے مزید سخت اقدامات کرے گی، خصوصاً کام کرنے کے اوقات سے متعلق۔ فی الحال طلباء کو ہفتے میں 20 گھنٹے کام کرنے کی اجازت ہے، لیکن یہ پالیسی ایک “گرے ایریا” میں رہی ہے جہاں عملدرآمد کی واضح حکمتِ عملی موجود نہیں۔

اب امکان ہے کہ:

• کام کے اوقات پر سخت نگرانی ہو

• غیر قانونی آمدنی یا اضافی کام کرنے والوں پر کارروائی کی جائے

• تعلیم کے دوران مکمل مالی خودکفالت کو لازمی قرار دیا جائے

طلباء کے لئے مشورہ ہے کہ:

• تمام پاکستانی طلباء اور اُن کے والدین مالی منصوبہ بندی جلد مکمل کریں

• صرف مستند ایجنٹس سے مشورہ لیں اور نئی پالیسی کی تصدیق ضرور کریں

• اسکالرشپ، فیملی سپورٹ، یا اسپانسرشپ کے انتظامات بروقت کریں

• آئرلینڈ میں موجود طلباء اپنی موجودہ امیگریشن حیثیت کو واضح اور اپڈیٹ رکھیں۔

واضح رہے اس خبر کو اپڈیٹ کرنے میں ہمارے معزز فالور ارسلان احمد کی فوری نشاندہی شامل تحریر ہے۔

مزید معلومات کے لیے:

www.irishimmigration.ie

www.internationalstudents.ie

Pakistani.irish

POC Ireland

IPIP- Irish Pakistani ICT Professionals

Department of Justice Ireland

R24 News

About Author

You may also like

News

آئرلینڈ میں پاکستانی ناشتہ: ایک چیلنج بن چکا ہے

ڈبلن: آئرلینڈ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے لیے اپنے وطن کے روایتی ناشتے کا لطف اٹھانا ایک مشکل امر بنتا
News

آئرلینڈ میں مکانات کی فراہمی، حکومت پُرعزم – پاکستانی کمیونٹی بھی متاثر

کارک (رپورٹ: R24 نمائندہ خصوصی) آئرلینڈ کے وزیراعظم (Taoiseach) مائیکل مارٹن نے کہا ہے کہ وہ ملک میں گھروں کی