آئرلینڈ میں مہنگائی کی شرح میں کمی، مگر قیمتوں میں اضافہ برقرار – پاکستانی کمیونٹی پریشان

ڈبلن: آئرلینڈ میں مہنگائی کی شرح میں معمولی کمی کے باوجود روزمرہ اشیاء، خاص طور پر کھانے پینے کی چیزوں کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ سینٹرل اسٹیٹکس آفس (CSO) کی تازہ رپورٹ کے مطابق فروری 2025 تک مہنگائی کی شرح 1.8 فیصد رہی، جو جنوری میں 1.9 فیصد تھی۔
رپورٹ کے مطابق کھانے پینے کی اشیاء اور ہوٹلوں میں قیام کی لاگت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں ریسٹورنٹس اور ہوٹلوں کے نرخ 3.1 فیصد بڑھ گئے ہیں، جبکہ ڈیری مصنوعات اور دیگر روزمرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ ایک سال میں:
• مکھن کی قیمت میں 70 سینٹ اضافہ
• چیڈر پنیر (فی کلو) میں 50 سینٹ اضافہ
• دو لیٹر دودھ کی قیمت میں 26 سینٹ اضافہ
• اسپگیٹی (500 گرام) میں 3 سینٹ اضافہ
ایشیائی گروسری اسٹورز پر بھی مہنگائی کا زور
پاکستانی اور دیگر ایشیائی نژاد کمیونٹی کی ضروریات کو پورا کرنے والے ایشیائی گروسری اسٹورز پر بھی مہنگائی کی شدت محسوس کی جا رہی ہے۔ آٹا، چاول اور دالوں جیسی بنیادی اشیاء کی قیمتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں، جس کی بڑی وجہ درآمدی ٹیکس اور ان اشیاء کے لیے کوئی مقررہ قیمت نہ ہونا ہے۔
پاکستانی کمیونٹی کا ردِعمل
رہائشیوں کا کہنا ہے کہ مقامی سپر مارکیٹوں کے برعکس، ایشیائی اسٹورز اپنی مرضی کے ریٹس پر اشیاء فروخت کرتے ہیں، جس کی وجہ سے عام پاکستانی گھرانے سخت پریشانی کا شکار ہیں۔
ڈاکٹر ندیم، جو لمرک میں گزشتہ دو برس سے خدمات سر انجام دے رہے ہیں، نے کہا:
“ہماری زیادہ تر خوراک دیسی گروسری اسٹورز سے آتی ہے، لیکن یہاں قیمتوں کا کوئی اصول نہیں۔ ہر دوکان پر الگ ریٹ ہیں اور مالکان من مانی قیمتیں وصول کر رہے ہیں۔ چاول اور دالیں تو عام گھریلو خوراک ہیں، مگر ان کی قیمتیں بہت بڑھ چکی ہیں۔”
علی ملک، جو ایک پاکستانی ٹیکسی ڈرائیور ہیں، نے کہا:
“ہفتہ وار خریداری پہلے €50 میں ہو جاتی تھی، اب وہی سامان €80 سے زیادہ کا ہو گیا ہے۔ آٹا اور چاول بنیادی ضروریات ہیں، مگر یہ بھی مہنگے ہو گئے ہیں۔ ایشیائی دکان دار جو چاہیں قیمت لگا دیتے ہیں، کوئی ریگولیشن نہیں۔”
بجلی کے بلوں پر حکومتی رعایت کا خاتمہ
حکومت نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ بجٹ میں توانائی بلوں پر ملنے والی سبسڈی ختم کر دی جائے گی۔ گزشتہ سال بجٹ میں ہر گھر کو بجلی کے بلوں پر €250 کی رعایت دی گئی تھی، مگر وزیرِاعظم نے واضح کیا کہ چونکہ مہنگائی کی شرح میں کمی آئی ہے، اس لیے اب مزید امداد نہیں دی جائے گی۔
بچت اور قرضوں پر اثرات
یورپی مرکزی بینک (ECB) نے رواں سال کے آغاز سے لے کر اب تک شرحِ سود میں کئی بار کمی کی ہے، جس سے قرضے سستے ہو سکتے ہیں، مگر بچت کھاتوں پر منافع کم ہونے کا امکان ہے۔
پاکستانی کمیونٹی پر اثرات
آئرلینڈ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے لیے یہ معاشی صورتحال خاصی اہمیت رکھتی ہے، کیونکہ زیادہ تر افراد ہوٹلنگ، ٹیک اوے، میڈیکل اور ٹرانسپورٹ کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔ قیمتوں میں اضافے اور حکومتی سبسڈی کے خاتمے سے ان کے ماہانہ اخراجات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
کمیونٹی کا مطالبہ ہے کہ حکومت ایشیائی گروسری اسٹورز کی قیمتوں پر کوئی کنٹرول نافذ کرے تاکہ عوام کو من مانی قیمتوں سے بچایا جا سکے۔