آئرلینڈ کی معیشت خطرے میں، امریکی ٹیرف فارماسیوٹیکل برآمدات کے لیے بڑا چیلنج

رپورٹ: آر 24 نیوز، آئرلینڈ
ڈبلن – آئرلینڈ کی حکومت نے امریکہ کی جانب سے ممکنہ تجارتی ٹیرف پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے، جس کے نتیجے میں ملک کی معیشت کو بڑا دھچکہ لگنے کا خدشہ ہے۔ خاص طور پر فارماسیوٹیکل صنعت، جو آئرلینڈ کی برآمدات میں نمایاں حیثیت رکھتی ہے، ان نئے ٹیرف کے باعث بری طرح متاثر ہو سکتی ہے۔
وزیر خزانہ پاسکل ڈونوہو نے آر ٹی ای کے پرائم ٹائم پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی دھمکیوں کو عملی جامہ پہنایا تو آئرلینڈ کو “بہت زیادہ اور سنگین چیلنجز” کا سامنا کرنا پڑے گا۔
آئرلینڈ کی معیشت پر ممکنہ اثرات
آئرلینڈ دنیا میں فارماسیوٹیکل مصنوعات کا ایک بڑا مرکز ہے، اور امریکہ کو ہونے والی برآمدات گزشتہ سال ریکارڈ €72.6 بلین تک پہنچ چکی تھیں۔ یہ شعبہ تقریباً 50,000 سے 80,000 آئرش ملازمین کو روزگار فراہم کرتا ہے، اور اگر امریکی ٹیرف لاگو ہوتے ہیں تو آئرلینڈ کی جی ڈی پی میں 4 فیصد تک کمی ہو سکتی ہے۔
وزیر خزانہ نے اعتراف کیا کہ آئرلینڈ ماضی میں بھی بڑے اقتصادی چیلنجز سے گزرا ہے، لیکن اس بار صورتحال زیادہ سنگین ہے۔ انہوں نے کہا، “ہم ایک پیچیدہ اور اہم معاشی بحران کا سامنا کر رہے ہیں جو واقعی آئرلینڈ کے لیے بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔”
صدر ٹرمپ کا موقف
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فارماسیوٹیکل مصنوعات پر ٹیرف کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد امریکی معیشت کو دوبارہ مضبوط کرنا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ، “ہم اپنی کوئی بھی چیز خود تیار نہیں کر رہے، اور آئرلینڈ سمیت دیگر ممالک ہماری انڈسٹری سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔”
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ٹرمپ نے آئرلینڈ کو امریکی صنعتوں کے لیے خطرہ قرار دیا ہو۔ ماضی میں انہوں نے آئرلینڈ کی ٹیکس پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئرلینڈ امریکی کمپنیوں کو غیر معمولی مراعات دے کر انہیں وہاں منتقل کر رہا ہے۔ امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لٹِنک نے بھی آئرلینڈ کو اپنا “پسندیدہ ٹیکس اسکیم” قرار دیا تھا۔
فارماسیوٹیکل انڈسٹری اور سیاسی ردعمل
آئرش فارماسیوٹیکل ہیلتھ کیئر ایسوسی ایشن کے چیف ایگزیکٹو، اولیور او کونر، نے خبردار کیا کہ یہ ٹیرف نہ صرف آئرلینڈ بلکہ امریکہ کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوں گے۔ انہوں نے کہا، “یہ ٹیرف دنیا بھر میں دوائیوں کی قیمتوں میں اضافہ کر دیں گے اور پیداواری لاگت میں نمایاں اضافہ ہوگا۔”
دوسری جانب، آئرلینڈ کے نائب وزیراعظم سائمن ہیرس نے مذاکرات پر زور دیتے ہوئے کہا، “ٹیرف کے بجائے بات چیت سے مسئلہ حل کرنا زیادہ بہتر راستہ ہوگا۔” انہوں نے مزید کہا کہ آئرلینڈ یورپی یونین اور امریکہ کے ساتھ مل کر تجارتی پالیسی پر غور کر رہا ہے تاکہ کسی معقول حل تک پہنچا جا سکے۔
پاکستانی کاروباری برادری کے لیے انتباہ
پاکستانی انٹرنیشنل بزنس کونسل (PIBC) کے صدر اور معروف بزنس ڈویلپر عرفان حمید نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک نازک وقت ہے اور پاکستانی کاروباری برادری، خاص طور پر چھوٹے کاروباروں کو، اس کے ممکنہ اثرات کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
انہوں نے کہا، “ہم ایک غیر یقینی معاشی ماحول میں داخل ہو رہے ہیں جہاں عالمی منڈیوں میں بڑی تبدیلیاں ہو سکتی ہیں۔ آئرلینڈ میں مقیم پاکستانی کاروباری افراد کو اپنے تجارتی ماڈلز پر نظر ثانی کرنی چاہیے اور کسی بھی ممکنہ بحران کے لیے متبادل منصوبے تیار کرنے چاہییں۔”
عرفان حمید نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستانی کاروباری افراد کو مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ پر گہری نظر رکھنی چاہیے تاکہ وہ اپنی سرمایہ کاری اور کاروباری ترقی کی حکمت عملی کو بہتر بنا سکیں۔
کیا آئرلینڈ نئی اقتصادی جنگ کے دہانے پر ہے؟
اپوزیشن جماعتوں نے حکومت سے وضاحت طلب کی ہے کہ وہ یورپی یونین کے ساتھ مل کر امریکہ کی ان پابندیوں کا جواب کیسے دے گی۔ سوشلسٹ ڈیموکریٹس کے رکن پارلیمنٹ سیان او کیلاگھن نے پارلیمنٹ میں سوال اٹھاتے ہوئے کہا، “ڈونلڈ ٹرمپ نے 2 اپریل کو ’لبریشن ڈے‘ قرار دیتے ہوئے عالمی اقتصادی جنگ چھیڑنے کی دھمکی دی ہے، اور آئرلینڈ اس کے نشانے پر ہے۔”
حکومت کا لائحہ عمل
وزیر خزانہ پاسکل ڈونوہو نے کہا کہ حکومت اس بحران سے نمٹنے کے لیے بھرپور حکمت عملی مرتب کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا، “ہم ایک مضبوط پوزیشن میں ہیں، ہمارے مالی وسائل مستحکم ہیں، اور 2.8 ملین افراد آئرلینڈ میں کام کر رہے ہیں۔ ہمیں ان وسائل کو استعمال کر کے اپنی معیشت کو سنبھالنے کی ضرورت ہے۔”
دیکھنا یہ ہے کہ آیا آئرلینڈ اور یورپی یونین امریکہ کو ان ٹیرف کے فیصلے پر نظرثانی کے لیے قائل کر سکتے ہیں، یا پھر یہ معاملہ ایک بڑی تجارتی جنگ کی شکل اختیار کر لے گا۔