News

آئرلینڈ کی معیشت کو امریکی ٹیرف سے خطرہ، حکومت ہنگامی اقدامات کے لیے تیار

ڈبلن (آر 24 نیوز)، 2 اپریل 2025

آئرش حکومت نے امریکی ٹیرف کے ممکنہ منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے ہنگامی تیاریوں کا آغاز کر دیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے آج متوقع تجارتی محصولات (ٹیرف) کے اعلان کے بعد آئرلینڈ کی معیشت پر پڑنے والے ممکنہ اثرات کا جائزہ لینے کے لیے کابینہ کی اقتصادی کمیٹی اگلے ہفتے پہلی بار اجلاس کرے گی۔

معاشی بحران کا خدشہ

ذرائع کے مطابق، کابینہ کے وزراء کو خبردار کیا گیا ہے کہ امریکہ اور یورپ کے تجارتی تعلقات میں ایک “انتہائی اہم تبدیلی” آنے والی ہے، جس کے باعث آئرلینڈ کی معیشت خاص طور پر فارماسیوٹیکل انڈسٹری متاثر ہو سکتی ہے۔ آئرلینڈ میں فائزر، جانسن اینڈ جانسن، مرک اور دیگر بڑی دوا ساز کمپنیاں موجود ہیں، جن کے کاروبار پر امریکی ٹیرف کا براہِ راست اثر پڑ سکتا ہے۔

تجارت کے وزیر خارجہ اور نائب وزیراعظم سائمن ہیرس اس صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے یورپی ممالک کے وزراء سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ انہوں نے سویڈن، اٹلی، کروشیا، نیدرلینڈز، ڈنمارک اور سلوواکیہ کے ہم منصبوں سے مشاورت کی ہے تاکہ کسی اجتماعی حکمت عملی پر کام کیا جا سکے۔

80 ہزار نوکریاں خطرے میں؟

ایکنامک اینڈ سوشل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (ESRI) کی ایک رپورٹ کے مطابق، اگر امریکی حکومت وسیع پیمانے پر ٹیرف عائد کرتی ہے تو آئرلینڈ میں تقریباً 80 ہزار نوکریاں ختم ہونے کا خدشہ ہے۔ وزیر خزانہ پاسکل ڈونوہو نے عندیہ دیا ہے کہ اگر یہ بحران شدت اختیار کرتا ہے تو بجٹ میں متوقع ٹیکس کٹوتیوں پر نظرِ ثانی کرنا پڑ سکتی ہے۔

یورپی یونین کا ردعمل

یورپی کمیشن کی صدر اُرسلا وان ڈر لیین نے کہا ہے کہ یورپی یونین امریکہ کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے لیکن اگر ضروری ہوا تو “جوابی اقدامات کے تمام آپشنز زیر غور ہیں”۔

حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اصل خطرہ یہ ہے کہ اس غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے بڑی کمپنیاں سرمایہ کاری روک سکتی ہیں، جس سے آئرلینڈ کی معیشت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

پاکستانی کمیونٹی کے لیے کیا خطرہ؟

آئرلینڈ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی، جو زیادہ تر پروفیشنل فیلڈز میں کام کر رہی ہے، بھی اس صورتحال سے متاثر ہو سکتی ہے۔ خاص طور پر فارماسیوٹیکل، آئی ٹی، اور فنانس سیکٹر میں کام کرنے والے پاکستانیوں کے لیے خدشات بڑھ رہے ہیں کہ اگر معیشت پر دباؤ بڑھا تو کمپنیوں کی جانب سے نوکریوں میں کٹوتی کی جا سکتی ہے۔

کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حالات زیادہ خراب ہوئے تو آئرلینڈ میں ورک ویزا اور امیگریشن پالیسیز پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔ تاہم، حکومت کی جانب سے ابھی تک اس حوالے سے کوئی واضح اعلان نہیں کیا گیا۔

پاکستانی کمیونٹی کے کاروباری افراد بھی محتاط ہو گئے ہیں، خاص طور پر وہ جو امپورٹ ایکسپورٹ سے وابستہ ہیں۔ آئرلینڈ میں پاکستانی ریسٹورنٹ، اسٹورز اور دیگر کاروبار چلانے والے افراد کے لیے بھی مہنگائی اور معاشی سست روی ایک چیلنج بن سکتی ہے۔

حکومت کا لائحہ عمل

صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے حکومت کی کوشش ہے کہ یورپی یونین کے ساتھ مل کر کوئی ایسا لائحہ عمل بنایا جائے، جو آئرلینڈ کی معیشت کو تحفظ فراہم کر سکے۔ اگلے چند دنوں میں ہونے والے فیصلے مستقبل کا تعین کریں گے، جبکہ کاروباری طبقہ، ملازمین اور پاکستانی کمیونٹی امریکی حکومت کے اقدامات پر نظریں جمائے بیٹھے ہیں۔

R24 News

About Author

You may also like

News

آئرلینڈ میں پاکستانی ناشتہ: ایک چیلنج بن چکا ہے

ڈبلن: آئرلینڈ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے لیے اپنے وطن کے روایتی ناشتے کا لطف اٹھانا ایک مشکل امر بنتا
News

آئرلینڈ میں مکانات کی فراہمی، حکومت پُرعزم – پاکستانی کمیونٹی بھی متاثر

کارک (رپورٹ: R24 نمائندہ خصوصی) آئرلینڈ کے وزیراعظم (Taoiseach) مائیکل مارٹن نے کہا ہے کہ وہ ملک میں گھروں کی