News

کلونٹارف ڈبلن سے لاپتہ بچے پر عوامی اپیل، سوشل میڈیا پر افسوسناک تبصرے، آئرلینڈ میں تقسیم بڑھتی جا رہی ہے

ڈبلن (رپورٹ: آر 24 نیوز) آئرش پولیس (گارڈا) نے ڈبلن کے علاقے کلونٹارف سے لاپتہ ہونے والے ایک نوعمر لڑکے کی تلاش کے لیے عوام سے مدد کی اپیل کی ہے۔ مذکورہ لڑکا اتوار، 13 اپریل کو لاپتہ ہوا تھا، جس کے بعد سے اس کے بارے میں کوئی معلومات نہیں مل سکیں۔

گارڈا نے سوشل میڈیا کے ذریعے بچے کی تصویر اور تفصیلات جاری کیں، تاکہ اگر کوئی شخص اُسے دیکھے تو فوری اطلاع دے سکے۔ لیکن سوشل میڈیا پر اس سنجیدہ معاملے پر جہاں کچھ لوگوں نے ہمدردی کا اظہار کیا، وہیں ایک بڑی تعداد میں صارفین نے مذاق اُڑانے والے، تعصب پر مبنی اور غیر انسانی تبصرے کیے۔

ایک صارف نے طنز کرتے ہوئے کہا:

“Last time he seen 13 was on the front of a bus”

جبکہ دوسرا شخص مبینہ طور پر 300 لاپتہ بچوں کا ذکر کر کے بحث کا رخ تارکین وطن کی جانب موڑنے لگا۔

اس کے جواب میں ایک خاتون صارف نے لکھا:

“یہ بچہ یہاں پیدا ہوا ہو سکتا ہے، اور اسے کسی اور ملک کا علم بھی نہ ہو — آئرلینڈ ہی اس کا گھر ہے۔ ایسے تبصرے انسانیت سے گرے ہوئے ہیں۔”

یہ واقعہ اس بڑھتی ہوئی معاشرتی تقسیم کی واضح مثال ہے جو آئرلینڈ میں مہاجرین اور اقلیتی طبقات کے خلاف بڑھتے ہوئے تعصبات کو ظاہر کرتی ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ سوشل میڈیا پر نفرت انگیز رویہ عام ہوتا جا رہا ہے، اور ہمدردی، انسانیت اور مشترکہ اقدار پسِ پشت ڈال دی جا رہی ہیں۔

یہ نہ صرف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے کردار پر سوال اُٹھاتا ہے، بلکہ اس بات کی بھی نشاندہی کرتا ہے کہ ہمیں بطور معاشرہ کہاں کھڑا ہونا ہے — ہمدردی کے ساتھ یا نفرت کے ساتھ؟

ادارہ آر ٹو فور نیوز تمام قارئین سے اپیل کرتا ہے کہ اس بچے کے بارے کسی قسم کی اطلاع بارے لوکل گارڈا کو فوری مطلع کریں۔

R24 News

About Author

You may also like

News

آئرلینڈ میں پاکستانی ناشتہ: ایک چیلنج بن چکا ہے

ڈبلن: آئرلینڈ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے لیے اپنے وطن کے روایتی ناشتے کا لطف اٹھانا ایک مشکل امر بنتا
News

آئرلینڈ میں مکانات کی فراہمی، حکومت پُرعزم – پاکستانی کمیونٹی بھی متاثر

کارک (رپورٹ: R24 نمائندہ خصوصی) آئرلینڈ کے وزیراعظم (Taoiseach) مائیکل مارٹن نے کہا ہے کہ وہ ملک میں گھروں کی